دمشق29مئی(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)کچھ عرصہ قبل شامی صدر بشار الاسد نے اپنے ان حامیوں کو "وال کلاک" کے انعام سے نوازا تھا جنہوں نے شامی عوام کے خلاف جاری آمرانہ جنگ میں بشار کے لیے مکمل سپورٹ کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی طرف سے لڑائی میں بھی حصہ لیا تھا۔ ابھی اکرام کے اس معزز طریقے کے زخم ہی نہیں بھرے تھے کہ شامی حکومت نے اپنے حامیوں کے لیے بے پروائی اور تحقیر کی تمام حدیں پار کرلیں۔ حال ہی میں ساحلی علاقے میں ہونے والے دھماکوں میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں کو ہسپتالوں کے بیرونی حصوں میں پھینک دیا گیا جب کہ زخمیوں اور اپنے حامیوں کی لاشوں کو اس کچرے کے ڈھیر کے ایک طرف ڈال دیا گیا جس نے اس جگہ کو بھر دیا تھا۔دلچسپ بات یہ کہ اس عمل کی گواہی بھی شامی نظام کے اندر سے آئی ہے جس کے بعد حکومتی سیکورٹی ادارے حرکت میں آگئے اور اس عینی شاہد کو طلب کرکے اس سے سچ بولنے پر تحقیقات شروع کردیں !۔سام الطیر نے رواں ماہ کی تیئس تاریخ کو ساحلی علاقے میں ہونے والے دھماکوں کے بعد اللاذقیہ، جبلہ اور طرطوس کے ہسپتالوں کا دورہ کیا تاکہ زخمیوں میں شامل اپنے رشتہ داروں سے ملاقات کرسکے۔ اللاذقیہ میں وسام کی ’’نیشنل ہسپتال‘‘کے ملازمین اور اہل کاروں کے ساتھ اس وقت زبانی جھڑپ ہوگئی جب اس نے ہسپتال کو مذبح خانہ قرار دیا۔25 مئی کو الطیر نے اپنے پیج پر ایک پوسٹ میں ہسپتالوں کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا جس میں طبی عملے کی جانب سے بیزاری اور نفرت انگیز سلوک کے مناظر کی گواہی دی۔ الطیر کے مطابق ایک فوجی اہل کار نے نرس سے روئی کا مطالبہ کیا تو اس نے جواب دیا کہ جاؤ اور فارمیسی سے خرید لو۔ الطیر نے دھماکوں میں مرنے والوں کی لاشوں کے بارے میں بتایا کہ انہیں کھلی جگہ پر پھینک دیا گیا تھا۔ عینی شاہد کے مطابق ہسپتال کے ہر کونے میں کچرا پڑا ہوا تھا۔بعد ازاں وسام الطیر نے اس تمام صورت حال کی شکایت کے لیے وزارت صحت سے رابطہ کیا۔ نیشنل ہسپتال کے سیکورٹی افسر کو اس کا معلوم ہوگیا جس پر اس نے الطیر کو بلا کر طبی عملے پر حملے کے الزام میں اس سے پوچھ گچھ کی۔پوچھ گچھ کے مکمل ہونے کے بعد ذمہ دار افسر نے الطیر کو جانے کی اجازت دے دی۔واضح رہے کہ وسام الطیر الکٹرونک میڈیا میں بشار الاسد کی حکومت کے’’ہمنوا گروپ‘‘میں شمار کیا جاتا ہے۔ فیس بک پر اس کے بہت سے نیوز پیج ہیں۔ اسی واسطے بشار الاسد کی اہلیہ اسماء الاخرس ہمیشہ گرم جوشی سے اس کا استقبال کرتی ہیں اور میڈیا میں بھی اس کے لیے اظہار تشکر کے کلمات بیان کرتی ہیں۔اسی سسلسلے میں یہ بھی یاد رہے کہ ساحلی علاقے میں ہونے والے حالیہ دھماکوں میں مرنے والوں کی لاشوں کے غائب ہونے کا معمہ بدستور قائم ہے۔ ابھی تک بعض لاشیں غائب ہیں جن کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ باقاعدہ طور پر طبی اداروں اور سرکاری ہسپتالوں کے حوالے کی گئی تھیں۔